Sort by

سید بابر علی

Syed Babar Ali

کاروباری شخصیت اور صنعت کار ہونے کے ناطے سید بابر علی نےنہ صرف پیکجز لمیٹڈ (کاغذ اور گتہ بنانے والی پاکستان کی سب سے  بڑی مِل)، مِلک پیک لمیٹڈ ، جو اب نیسلے  پاکستان لمیٹڈ ہے (پاکستان کی سب سے بڑی فوڈپراسیسنگ کمپنی)؛ ٹیٹرا پیک پاکستان لمیٹڈ، آئی ۔جی۔ آئی۔ انشورنس کمپنی لمیٹڈ،ٹرائی پیک فلمز لمیٹڈ، اور آئی۔ جی۔ آئی۔ اِنوسٹمنٹ بینک کا خواب دیکھا بلکہانہیں حقیقت کا روپ بھی دیا۔ سید بابر علی سنوفی اوینٹس پاکستان لمیٹڈ، سیمنزپاکستان انجینئرنگ  کمپنی لمیٹڈ اور کوکاکولا بیوریجز پاکستان لمیٹڈ کے چیئرمین ہیں۔ سید بابر مشترکہ کاروبار پر یقینرکھتے ہیں اسی لیے ان کے بیشتر کاروبار بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹوینچرز ہی ہیں۔

ماہر تعلیم ہونے کے ناطے انہوں نے 1985 میں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS ) قائم کیا جس کے وہ پہلے پروچانسلر بھی رہے۔ لَمز مینجمنٹ ایجوکیشن میں پاکستان کا سب سے مستند ادارہ سمجھاجاتا ہے۔ 1992 میں انہوں نےپرائمری اور سکینڈری اسکول کے اساتذہ کی تربیت کے لیے علی انسٹی ٹیوٹ کی بنیادرکھی۔ سید بابر اِن تعلیمی اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل ہیں: ایچیسن کالج، کنیئرڈ کالج اور لاہور اسکول آف اکنامکس۔ علاوہ ازیں وہ ساؤتھ ایشیاانیشیاٹیو آف ہارورڈ یونیورسٹی کے بانی رُکن اور ساؤتھ ایشیا سینٹر فار پالیسی اسٹڈیز، نیپال  کے شریک چیئرمین بھی ہیں۔ انہوں نے 1993 میں پاکستان کےوزیر برائے خزانہ، اقتصادی امور و منصوبہ بندی کے عہدے پر بھی فرائض انجام دئیے۔

سید بابر نے ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (جو پہلے ورلڈ وائلڈلائف فنڈ تھا) کی ترویج کے لیے بھی کام کیا، جہاں انہوں نے 1972 سے 1996 کےد وران پاکستان میں اور بیرون ملک مختلف عہدوں پر ذمہ داریاںنبھائیں۔ وہ ہز رائل ہائی نیس شہزادہ فلپ ، ڈیوک آف ایڈنبرگ کے بعد 1996 سے 1999 تک ڈبلیو ۔ڈبلیو۔ایف۔ کے بین الاقوامی صدر بھی رہے۔ اس وقت سید بابر ایمروٹیس، ڈبلیو ڈبلیو ایفانٹرنیشنل کے نائب صدر اور ایمروٹیس ڈبلیو ۔ڈبلیو۔ ایف ۔کے صدر کے عہدے پر بھی کامکر رہے ہیں۔

انہوں نے 1985 میں بابر علی فاؤنڈیشن قائم کی جو پاکستان میں تعلیم اور صحت کےشعبوں میں ہر سال لاکھوں ڈالر خرچ کرتی ہے۔ وہ لیٹن رِحمت اللہ بینولینٹ ٹرسٹکراچی اور شالامار ہسپتال لاہور کے رکن بھی ہیں۔

سید بابر کو حکومت سوئیڈن، ہالینڈ  کی طرف سے اعزازات و ایوارڈ ، برطانیہ کی طرفسے OBE ( 1997 )  سے نوازا گیا ۔ جبکہ مک  گل یونیورسٹی، مانٹریل،کینیڈا نے انہیں قانون کی اعزازی پی ۔ایچ۔ ڈی۔ ڈگری سے نوازا ( 1997